ابراہام معاہدہ یا سیاسی فریب؟ فلسطین کے خواب کی بربادی
BLOG
10/2/20251 min read


ابراہیم معاہدہ: امن کا جھوٹا وعدہ جس نے فلسطین کو دھوکہ دیا
تعارف
سال 2020 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ابراہام معاہدہ (Abraham Accords) پر دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے کو دنیا بھر میں ایک “تاریخی امن معاہدہ” قرار دیا گیا جسے اسرائیل اور کئی عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے طور پر پیش کیا گیا۔لیکن جشن اور تعریفوں کے پیچھے ایک تلخ حقیقت چھپی ہے: اس معاہدے کا اصل فائدہ صرف اسرائیل کو ہوا — فلسطین کو نہیں۔ نہ صرف فلسطینی آزادی اور انصاف کو نظرانداز کیا گیا بلکہ اسرائیلی بالادستی کو مزید تقویت ملی۔
ابراہام معاہدہ کیا ہے؟
ابراہام معاہدہ دراصل اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا ایک سلسلہ ہے، جن میں شامل ہیں:
متحدہ عرب امارات
بحرین
مراکش
سوڈان
اس معاہدے کا سرکاری مقصد تجارت، دفاع، ٹیکنالوجی اور ثقافت میں تعاون کو فروغ دینا بتایا گیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس معاہدے نے نہ تو فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو روکا، نہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کو ختم کیا، اور نہ ہی غزہ کی انسانی بحران کو حل کیا۔
ابراہام معاہدے سے اصل فائدہ کسے ہوا؟
✅ اسرائیل – سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا
عرب طاقتوں سے باضابطہ سفارتی تسلیم حاصل کیا۔نئے دفاعی اور اقتصادی اتحاد قائم کیے۔فلسطینی عوام کو حقوق دینے یا قبضہ ختم کرنے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔
✅ امریکہ – سیاسی حکمت عملی کا مالک
مشرقِ وسطیٰ میں اپنی جغرافیائی و سیاسی گرفت مزید مضبوط کی۔عرب ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر کے اسلحہ معاہدے کیے۔امریکی انتخابات سے قبل ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو فائدہ پہنچایا۔
⚖️ عرب ممالک – محدود فوائد
واشنگٹن سے فوجی و سیاسی تعاون حاصل کیا۔دنیا میں "امن کے فروغ دہندہ" کے طور پر اپنی شبیہ بہتر بنائی۔تعلقات کی بحالی کے بدلے معاشی پیکجز اور جدید ہتھیار حاصل کیے۔
🇵🇸 فلسطین – بھلا دیا گیا
فلسطینی قیادت کو مذاکرات میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔بستیوں کی توسیع روکنے کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔انسانی بحران اور اسرائیلی قبضہ بدستور جاری رہا۔یوں فلسطینی آزادی اور امن کا خواب پسِ پشت ڈال دیا گیا جبکہ دیگر فریقین اپنے اپنے فائدے سمیٹتے رہے۔
اصل حقیقت: ایک دھوکہ دہ معاہدہ
اگرچہ اسے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی جانب قدم قرار دیا گیا، مگر ابراہام معاہدہ ایک فریب سے زیادہ کچھ نہیں۔اس امن کا جھوٹا تاثر پیدا کیا جبکہ حقیقت میں اسرائیل کے قبضے کو مزید مضبوط کیا۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی رہنماؤں نے اس معاہدے کو فلسطین سے غداری قرار دیا۔انصاف فراہم کرنے کے بجائے یہ معاہدہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا ذریعہ بن گیا، بغیر اس کے کہ وہ اپنی دہائیوں پر محیط قبضے اور ظلم کا حساب دے۔درحقیقت یہ معاہدہ فلسطین کی آزادی کے بجائے علاقائی اتحادوں اور امریکی مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
نتیجہ
یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ ابراہام معاہدہ فلسطین کے لیے امن کا معاہدہ نہیں بلکہ ایک سیاسی و سفارتی منصوبہ ہے جس نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو فائدہ پہنچایا۔دنیا "امن" کا جشن مناتی ہے لیکن فلسطینی عوام اب بھی گھروں کی تباہی، خاموش کی جانے والی آوازوں، اور جاری قبضے کا سامنا کر رہے ہیں اس معاہدے کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ امن کے نام پر کیے گئے اس وعدے نے انصاف کو چھپا لیا۔