ٹرمپ کا افغانستان کی بگرام ایئر بیس پر ایک بار پھر قبضہ جمانا
NEWS


بگرام ایئر بیس کا پس منظر
بگرام ایئر بیس، جو کابل سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال میں واقع ہے، سوویت یونین کی جانب سے 1950 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس ایئر بیس نے 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے اہمیت حاصل کی، جب امریکی افواج نے اس سے کنٹرول سنبھالا۔ دو دہائیوں کے دوران، یہ بگرام ایئر بیس امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ بن گیا اور کئی اہم آپریشنز کا مرکز رہا۔
ٹرمپ کا بیان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حالیہ طور پر ایک پریس کانفرنس میں یہ انکشاف کرنا کہ ان کی انتظامیہ بگرام ایئر بیس کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، عالمی رہنماؤں کے لیے ایک غیر متوقع خبر تھی۔ ٹرمپ نے یہ بیان برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایئر بیس کو واپس لانے کی کوششیں ہورہی ہیں، خاص طور پر چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے تناظر میں۔
چین کے ساتھ تعلقات اور بگرام ایئر بیس کی اہمیت
چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت اور تعلقات نے بگرام ایئر بیس کو اہمیت دی ہے۔ تاریخی طور پر، یہ ایئر بیس نہ صرف فوجی آپریشنز کے لیے اہم رہا ہے بلکہ یہ خطے میں امریکہ کی جغرافیائی حکمت عملی میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ امریکہ علاقائی طاقت کے طور پر اب بھی فعال ہے، اور اپنے جغرافیائی مفادات کی حفاظت کے لیے ویکٹ کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
بگرام ایئر بیس کی دوبارہ کنٹرول کی کوششوں میں اضافہ، امریکہ کی فوجی موجودگی کو مستحکم کرنے اور چین کی بین الاقوامی توسیع کو روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اقدام افغانستان میں موجودہ سیاسی اور فوجی صورتحال کے ساتھ بھی منسلک ہے، خاص طور پر طالبان کے حالیہ کنٹرول کے بعد۔